پیپلز پارٹی کا مولانا فضل الرحمان کے بیان پر ردعمل

پاکستان

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے مولانا فضل الرحمان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناراضگیوں کے بعد کی گفتگو کے اور معنی ہوتے ہیں، جب بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اجلاس ہوتے تھے تو صدارت خود مولانا فضل الرحمان کرتے تھے۔

مولانا فضل الرحمان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انھوں نے نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ اگر فیض حمید نے مولانا فضل الرحمان سے یہ کہا تھا کہ جو کچھ کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی حمایت سے ہاتھ اٹھا رہے ہیں، اس کا یہ مطلب کہاں سے آگیا کہ فیض حمید عدم اعتماد کی حمایت کر رہے تھے؟

خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید رابطے میں تھے، فیض حمید ان کے پاس آئے اور کہا جو کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں، جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور فیض حمید کے کہنے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مہر لگائی، میں خود عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے مولانا فضل الرحمان کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے اپنا اپنا بیانیہ دفن کردیا ہے، قدرت کا قانون ہے ہر چیز اپنی اصلیت پر جاتی ہے۔

اپنے بیان میں پی پی رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ مولانا قوم کو بتائیں کہ انہوں نے دھرنا کس کے کہنے پر شروع کیا اورپھر کس کے حکم پر ختم کیا؟ اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ مولانا یہ بھی بتائیں کہ حکومت ختم ہونے کے بعد کی صورتحال میں سب سے زیادہ مستفید کون ہوا؟

Article share tools

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے