سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو ججز پر تنقید کی وجہ سے بھیجے گئے نوٹسز فوری واپس لینے کا حکم جاری کر دیا۔
صحافیوں کی ہراسگی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہوئی۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کتنے کیسز ہیں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ چار درخواستیں ہیں جن میں قیوم صدیقی اور اسد طور درخواست گزار ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا قیوم صدیقی بتائیں کیس خود چلانا ہے یا صدر پریس ایسوسی ایشن دلائل دیں گے؟ جس پر عبدالقیوم صدیقی نے کہا میں کچھ حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔
قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے قدرت کا نظام دیکھیں کہ ہم نے ازخود نوٹس کورٹ نمبر دو میں لیا لیکن معاملہ 5 رکنی بینچ کے پاس ازخود نوٹس کے اختیار کے لیےچلا گیا، 5 رکنی بینچ نے طے کیا 184 تین کا ازخود نوٹس لینےکا اختیار صرف چیف جسٹس کا ہے، صحافیوں کی ہی نہیں ججز کی بھی آزادی اظہار رائے ہوتی ہے۔